Government Boys High School, Kahuta History
گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ کی زبردست تاریخ کا مطالعہ کریں
گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ
گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ اپنی شاندار
عمارت اور تعلیمی ورثے کے حوالے سے ضلع راول پنڈی کے معتبر سکولوں میں
شمارکیا جاتا ہے۔ اس سکول نے تقریباًنوے
سال کی تاریخ اپنے سینے میں سمو ئی ہوئی ہے۔ یہاں کے فارغ التحصیل طلبہ ملک
کے اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ پاکستان کے قائم مقام وزیرِ داخلہ ملک حبیب
خان اس کی ایک مثال ہیں جنہوں نے پرنسپل آفس میں لگے اعزاز نامے کے مطا بق
1962میں میٹرک کے امتحان میں 881 نمبر لے کر سکول میں پہلی پوزیشن حاصل کی
تھی۔
تحصیل چوک سے تھوڑاآگے
کہوٹہ کلر روڈ پر واقع سرخ اینٹ کی یہ دو منزلہ عمارت حسنِ تعمیروتناسب کا
شاہکار ہے۔انگریز دور میں تحصیل چوک کہوٹہ کے جنوب مغرب میں کئی اہم
عمارتوں کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔ ان میں تحصیل آفس 1898،فارسٹ آفس
1919اور وٹرنری ہسپتال شامل ہیں۔ان عمارتوں میں قدرِ مشترک یہ ہے کہ یہ
تینوں تراشیدہ چٹانی پتھروں سے تعمیر کی گئی ہیں جبکہ گورنمنٹ ہائی سکول کی
عمارت سرخ اینٹ سے تیار گی گئی تھی۔
اتوار 7 اپریل 2013کو میں نے پہلی مرتبہ سکول میں قدم رکھا توقطار اندر قطار لگے رنگ برنگے لہلہاتے گلابوں نے میرا استقبال کیا۔سکول کے بارے میں جو معلومات مجھے چاہیئے تھیں، ان میں سے اکثر استقبالیہ دیوار پر جلّی الفاظ میں لکھی ہوئی تھیں: ’’سرخ اینٹوں سے بنی یہ شاندار عمارت 1925 میں مکمل ہوئی۔سکول کا باقاعدہ آغاز 1926 میں ہوا۔ طویل عرصہ تک یہ موجودہ تحصیل کہوٹہ، کلر سیداں اور کوٹلی ستیاں کا واحد ہائی سکول رہا۔ اس وقت کی پنجاب اسمبلی نے اس سکول کی تعمیر کی منظوری دی۔یہ سکول ایک ہندو ٹھیکیدار ،جس کا تعلق اٹک سے تھا ،نے بنوایا۔سکول کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والی اینٹوں کے لیے سکول سے ملحق ہی اینٹوں کا بھٹہ بنایا گیا تھا۔سکول کے پہلی منزل میں بورڈنگ ہاؤس رہا۔1962 سے 1980 تک سکول کی پہلی منزل گورنمنٹ انٹر کالج کہوٹہ کے زیرِ استعمال رہی۔۔۔ ‘‘
سکول میں داخل ہوں تو جو چیزیں سب سے پہلے متا ثر کرتی ہیں ان میں ایک برگد کا گھنا پیڑ ہے۔بر گد عظمت کا استعارہ ہے۔برگد اور مدرسہ دونوں کے ساتھ تقدس وابستہ ہے۔برگد کا یہ پرشکوہ شجر سکول کے صدر دروازے کے عین سامنے ہے۔جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سکول بننے کے بعد لگایا گیا ہے یاسکول کے نقشے کا حصّہ ہے۔ برگد کے گھنے پیڑ نے سکول کے مجموعی تاثر کو پروقاربنا دیا ہے۔
تعلیمی اداروں کی پہچان ان کی قدیم اور مرکزی عمارت کے فرنٹ ویو سے ہوتی ہے۔اس سے طالب علموں کی اس درسگاہ سے نسبت اور محبت کا عنصر بھی پیدا ہوتا ہے۔ گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ کا فرنٹ ویو شاہکار کا درجہ رکھتا ہے۔اگر آپ برگد کے درخت تلے کھڑے ہو کر سکول کی مرکزی عمارت کا نظارہ کریں تو تعمیر کرنے والوں کے حسنِ ذوق کو بے اختیار داد دینے کو جی چاہتا ہے۔سر بہ فلک سرو ،گلاب قامت مورپنکھ، متناسب روشیں، مرکزی روش کی دونوں اطراف سر سبز و شاداب لان اور پھر اس گہرے سبز پیش منظر کو تین اطراف سے گھیرے ہوئی آتشیں اینٹوں کی نکلتی ہوئی سرخ عمارت ۔ سکول میں لگے سرو کے درخت تو مبالغہ آمیز حد تک دل آویز ہیں۔
سکول کی مرکزی عمارت بہترین طرزِ تعمیر کا نمونہ ہے۔ قلعہ نما دیواریں،بلند و بالا چھتیں ،روشن اور کشادہ کمرے،دو طرفہ دریچے،خوبصورت محرابی برآمدے اپنی مثال آپ ہیں۔ تعلیمی اداروں کاماحول نونہالوں کی نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس لیے ان کی تعمیر میں عظمت اور دل کشی کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔90سال گزرنے کے باوجود اینٹ، مٹی اور چونے کی یہ عمارت مستحکم ہے۔سکول کی چاردیواری اور برآمدوں میں خیال افروز اشعار اور اقوال لکھے ہوئے ہیں۔برآمدوں میں لگی طلبہ اور اساتذہ کی بڑے سائز کی گروپ فوٹوزنے سکول کے نظارے کو منفرد بنا دیا ہے۔تعلیمی اداروں میں اصل اثاثہ اس کے مختلف شعبے ہوتے ہیں۔ یہ سکول اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ لائبریری سے لیبارٹریزتک اس کے تمام شعبے فعال ہیں۔ ٹیچرز کی کل تعداد 55اور دیگر عملہ 10 افراد پر مشتمل ہے۔ اس وقت طلبہ کی کل تعداد1300 ہے۔سکول کے گیٹ سے داخل ہونے والے کسی بچے کو داخلے سے محروم نہیں رکھا جاتا۔ اس کے باوجود سکول کابورڈ کا رزلٹ اوسطاً 53فیصد ہے۔
گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ کو تحصیل کہوٹہ کے ایجوکیشنل سسٹم میں نیوکلیس کی حیثیت حاصل ہے۔ٹیچرز ٹریننگ،حج ٹریننگ، الیکشن ٹریننگ،کمپیوٹر ٹریننگ، تحصیل بھر کے لیے کتابوں کا اجراء،اوپن یونیورسٹی کے جملہ کورسز،طلبا کے درمیان مختلف قسم کے مقابلوں کا مرکز ہے۔
گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ تین حصّوں پر مشتمل ہے۔مرکزی عمارت کی شرقی سمت سکول کا وسیع میدان ہے۔یہ تحصیل کہوٹہ کا واحدعوامی میدان ہے۔سال بھر کرکٹ اور فٹ بال کے مقابلوں کی میزبانی کا شرف بھی اسی سکول کے حصّے میں آتا ہے۔شام کے اوقات اور چھٹی کے دنوں میں شہر بھر سے کھیلوں کے شوقین یہاں جمع ہو جاتے ہیں۔ سکول کی غربی سمت مختلف ادوار میں تعمیر ہونے والے کلاس رومز ہیں۔ 1990 میں جناب کرنل یامین نے سائنس روم کا افتتاح کیا اور دسمبر 2012 میں جناب شاہد خاقان عباسی نے 5 کمروں کا افتتاح کیا۔اس کے علاوہ ایک خوبصورت مسجد ہے جسے الحاج فضل الہی صاحب کے تعاون سے نئے سرے سے تعمیر کروایا گیا اور اس کا ایک دروازہ اہل محلہ کی سہولت کے لیے مین روڈ کی طرف کھول دیا گیا ۔
اس سکول کے پہلے سربراہ جناب دلیپ سنگھ تھے جو 1926تا 1943سترہ سال یہ خدمات سر انجام دیتے رہے۔یہ سکول کی سربراہی کی ریکارڈ مدت ہے۔جناب ناظم قمر اس ادارے کے چھبیسویں سربراہ ہیں۔آپ نے اسی ادارے میں تعلیم حاصل کی،انگریزی میں ماسٹرز کیا اورتدریس کے شعبے سے وابستہ ہو گئے۔ 1999سے یہ انتظامی عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں۔یہ چودہ سال ایک روایتی سرکاری سکول کو ایک باوقار دانش گاہ میں بدلنے کی باوقارجدو جہد سے عبارت ہیں۔ اگر انسان اپنی صلاحیتوں کا صحیح استعمال کرے تو ہر عیب ہنر بن جاتا ہے۔ان کے آفس کی ایک دیوار میں قدرے سیم تھی اسے کور کرنے کے لیے دیورار پر ایک پینافلیکس شیٹ لگا دی گئی ہے جس پر سکول کی عمارت کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ یہ منظر اتنا خوبصورت ہے کہ ان کے آفس میں آنے والے اس منظر کے حسن میں ڈوبے رہتے ہیں۔سکول کی تعمیر کے لیے بننے والے اینٹوں کے بھٹے کی باقیات کچھ عرصہ پہلے تک موجود تھیں آپ نے اس کی جگہ سکول کے ایک ہال اور اس کے آگے دوخوبصورت لان بنوائے۔ان لانوں کے عین وسط میں طشت نما گملے اور اطراف میں قطار اندر قطاررنگ برنگے گلاب لگوا کرسکول کے استقبالیہ تاثر کو دل آویز بنا دیا ہے۔
اتوار 7 اپریل 2013کو میں نے پہلی مرتبہ سکول میں قدم رکھا توقطار اندر قطار لگے رنگ برنگے لہلہاتے گلابوں نے میرا استقبال کیا۔سکول کے بارے میں جو معلومات مجھے چاہیئے تھیں، ان میں سے اکثر استقبالیہ دیوار پر جلّی الفاظ میں لکھی ہوئی تھیں: ’’سرخ اینٹوں سے بنی یہ شاندار عمارت 1925 میں مکمل ہوئی۔سکول کا باقاعدہ آغاز 1926 میں ہوا۔ طویل عرصہ تک یہ موجودہ تحصیل کہوٹہ، کلر سیداں اور کوٹلی ستیاں کا واحد ہائی سکول رہا۔ اس وقت کی پنجاب اسمبلی نے اس سکول کی تعمیر کی منظوری دی۔یہ سکول ایک ہندو ٹھیکیدار ،جس کا تعلق اٹک سے تھا ،نے بنوایا۔سکول کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والی اینٹوں کے لیے سکول سے ملحق ہی اینٹوں کا بھٹہ بنایا گیا تھا۔سکول کے پہلی منزل میں بورڈنگ ہاؤس رہا۔1962 سے 1980 تک سکول کی پہلی منزل گورنمنٹ انٹر کالج کہوٹہ کے زیرِ استعمال رہی۔۔۔ ‘‘
سکول میں داخل ہوں تو جو چیزیں سب سے پہلے متا ثر کرتی ہیں ان میں ایک برگد کا گھنا پیڑ ہے۔بر گد عظمت کا استعارہ ہے۔برگد اور مدرسہ دونوں کے ساتھ تقدس وابستہ ہے۔برگد کا یہ پرشکوہ شجر سکول کے صدر دروازے کے عین سامنے ہے۔جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سکول بننے کے بعد لگایا گیا ہے یاسکول کے نقشے کا حصّہ ہے۔ برگد کے گھنے پیڑ نے سکول کے مجموعی تاثر کو پروقاربنا دیا ہے۔
تعلیمی اداروں کی پہچان ان کی قدیم اور مرکزی عمارت کے فرنٹ ویو سے ہوتی ہے۔اس سے طالب علموں کی اس درسگاہ سے نسبت اور محبت کا عنصر بھی پیدا ہوتا ہے۔ گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ کا فرنٹ ویو شاہکار کا درجہ رکھتا ہے۔اگر آپ برگد کے درخت تلے کھڑے ہو کر سکول کی مرکزی عمارت کا نظارہ کریں تو تعمیر کرنے والوں کے حسنِ ذوق کو بے اختیار داد دینے کو جی چاہتا ہے۔سر بہ فلک سرو ،گلاب قامت مورپنکھ، متناسب روشیں، مرکزی روش کی دونوں اطراف سر سبز و شاداب لان اور پھر اس گہرے سبز پیش منظر کو تین اطراف سے گھیرے ہوئی آتشیں اینٹوں کی نکلتی ہوئی سرخ عمارت ۔ سکول میں لگے سرو کے درخت تو مبالغہ آمیز حد تک دل آویز ہیں۔
سکول کی مرکزی عمارت بہترین طرزِ تعمیر کا نمونہ ہے۔ قلعہ نما دیواریں،بلند و بالا چھتیں ،روشن اور کشادہ کمرے،دو طرفہ دریچے،خوبصورت محرابی برآمدے اپنی مثال آپ ہیں۔ تعلیمی اداروں کاماحول نونہالوں کی نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس لیے ان کی تعمیر میں عظمت اور دل کشی کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔90سال گزرنے کے باوجود اینٹ، مٹی اور چونے کی یہ عمارت مستحکم ہے۔سکول کی چاردیواری اور برآمدوں میں خیال افروز اشعار اور اقوال لکھے ہوئے ہیں۔برآمدوں میں لگی طلبہ اور اساتذہ کی بڑے سائز کی گروپ فوٹوزنے سکول کے نظارے کو منفرد بنا دیا ہے۔تعلیمی اداروں میں اصل اثاثہ اس کے مختلف شعبے ہوتے ہیں۔ یہ سکول اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ لائبریری سے لیبارٹریزتک اس کے تمام شعبے فعال ہیں۔ ٹیچرز کی کل تعداد 55اور دیگر عملہ 10 افراد پر مشتمل ہے۔ اس وقت طلبہ کی کل تعداد1300 ہے۔سکول کے گیٹ سے داخل ہونے والے کسی بچے کو داخلے سے محروم نہیں رکھا جاتا۔ اس کے باوجود سکول کابورڈ کا رزلٹ اوسطاً 53فیصد ہے۔
گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ کو تحصیل کہوٹہ کے ایجوکیشنل سسٹم میں نیوکلیس کی حیثیت حاصل ہے۔ٹیچرز ٹریننگ،حج ٹریننگ، الیکشن ٹریننگ،کمپیوٹر ٹریننگ، تحصیل بھر کے لیے کتابوں کا اجراء،اوپن یونیورسٹی کے جملہ کورسز،طلبا کے درمیان مختلف قسم کے مقابلوں کا مرکز ہے۔
گورنمنٹ ہائی سکول کہوٹہ تین حصّوں پر مشتمل ہے۔مرکزی عمارت کی شرقی سمت سکول کا وسیع میدان ہے۔یہ تحصیل کہوٹہ کا واحدعوامی میدان ہے۔سال بھر کرکٹ اور فٹ بال کے مقابلوں کی میزبانی کا شرف بھی اسی سکول کے حصّے میں آتا ہے۔شام کے اوقات اور چھٹی کے دنوں میں شہر بھر سے کھیلوں کے شوقین یہاں جمع ہو جاتے ہیں۔ سکول کی غربی سمت مختلف ادوار میں تعمیر ہونے والے کلاس رومز ہیں۔ 1990 میں جناب کرنل یامین نے سائنس روم کا افتتاح کیا اور دسمبر 2012 میں جناب شاہد خاقان عباسی نے 5 کمروں کا افتتاح کیا۔اس کے علاوہ ایک خوبصورت مسجد ہے جسے الحاج فضل الہی صاحب کے تعاون سے نئے سرے سے تعمیر کروایا گیا اور اس کا ایک دروازہ اہل محلہ کی سہولت کے لیے مین روڈ کی طرف کھول دیا گیا ۔
اس سکول کے پہلے سربراہ جناب دلیپ سنگھ تھے جو 1926تا 1943سترہ سال یہ خدمات سر انجام دیتے رہے۔یہ سکول کی سربراہی کی ریکارڈ مدت ہے۔جناب ناظم قمر اس ادارے کے چھبیسویں سربراہ ہیں۔آپ نے اسی ادارے میں تعلیم حاصل کی،انگریزی میں ماسٹرز کیا اورتدریس کے شعبے سے وابستہ ہو گئے۔ 1999سے یہ انتظامی عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں۔یہ چودہ سال ایک روایتی سرکاری سکول کو ایک باوقار دانش گاہ میں بدلنے کی باوقارجدو جہد سے عبارت ہیں۔ اگر انسان اپنی صلاحیتوں کا صحیح استعمال کرے تو ہر عیب ہنر بن جاتا ہے۔ان کے آفس کی ایک دیوار میں قدرے سیم تھی اسے کور کرنے کے لیے دیورار پر ایک پینافلیکس شیٹ لگا دی گئی ہے جس پر سکول کی عمارت کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ یہ منظر اتنا خوبصورت ہے کہ ان کے آفس میں آنے والے اس منظر کے حسن میں ڈوبے رہتے ہیں۔سکول کی تعمیر کے لیے بننے والے اینٹوں کے بھٹے کی باقیات کچھ عرصہ پہلے تک موجود تھیں آپ نے اس کی جگہ سکول کے ایک ہال اور اس کے آگے دوخوبصورت لان بنوائے۔ان لانوں کے عین وسط میں طشت نما گملے اور اطراف میں قطار اندر قطاررنگ برنگے گلاب لگوا کرسکول کے استقبالیہ تاثر کو دل آویز بنا دیا ہے۔
0 comments :
Add you Comment